hazrat ibn sirin, rahmatullah alaih, ne farmaya hai ke khwab mein kapra kasb aur mard ka kam hai. agar apne kapray achay dekhe to daleel hai ke is ka kasb aur kam bad hoga. aur agar badshah khwab mein apne kapray siyaah dekhe to is ke naik haal ki daleel hai aur agar ra'iyat apne kapray siyaah dekhe to gham aur andoh ki daleel hai aur khwab mein zard kapra bimari hai aur khwab mein surkh kapra khushi hai aur taufeeq-e-ta'at hai. daleel ye hai ke sabz kapra behishtiyon ka hai. wo bhi acha hai. farman-e-haq, ta'ala hai {aalehum tsisun sundusin khudrun wa isbaraqun} (al-dahr 76:21) 'un ke ooper sabz reshmi kapray hain.' aur safed kapra khwab mein dhoya hua dekhna admi ke kam ke banane ki daleel hai aur nila kapra nuqsan ki daleel hai aur jalahua kapra auraton ki daleel hai jo badshah ke bais se hai aur phata hua kapra raaz ke zahir hone ki daleel hai aur pashmine aur namde aur tat ka kapra maal aur murad ke hasil hone par daleel hai aur cheethray lagay huay kapray darveshi aur tangdasti ki daleel hai aur maila kapra khwah kisi qisam ka ho, andoh aur gham ki daleel hai aur kagazi kapra malamat aur badi ki daleel hai aur chopaon ke post ka jama khair aur manfat ki daleel hai aur be darz kapra qafan ki shakal par daleel hai ke is ke deen ke kam puray ho gaye hain. lekin is ki umr bhi akhir ko pohanch gai hai aur agar dekhe ke gadha ka chamra pehne hue hai to daleel hai ke izzat aur rutba paega.
حضرت ابن سیرین رحمتہ اللہ علیہ نے فرمایا ہے کہ خواب میں کپڑا کسب اور مرد کا کام ہے۔ اگر اپنے کپڑے اچھے دیکھے تو دلیل ہے کہ اس کا کسب اور کام بد ہوگا۔ اور اگر بادشاہ خواب میں اپنے کپڑے سیاہ دیکھے تو اس کے نیک حال کی دلیل ہے اور اگر رعیت اپنے کپڑے سیاہ دیکھے تو غم اور اندوہ کی دلیل ہے اور خواب میں زرد کپڑا بیماری ہے اور خواب میں سرخ کپڑا خوشی ہے اور توفیق طاعت ہے۔ دلیل یہ ہے کہ سبز کپڑا بہشتیوں کا ہے۔ وہ بھی اچھا ہے۔ فرمان حق تعالیٰ ہے {عَالِیَہُمْ ثِیَابُ سُنْدُسٍ خُضْرٌ وَّ اِِسْتَبْرَقٌ} (الدہر ۷۶:۲۱) ’’ان کے اوپر سبز ریشم کے جامے ہیں۔‘‘ اور سفید کپڑا خواب میں دھویا ہوا دیکھنا آدمی کے کام کے بننے کی دلیل ہے اور نیلا کپڑا نقصان کی دلیل ہے اور جلا ہوا کپڑا عورتوں کی دلیل ہے جو بادشاہ کے باعث سے ہے اور پھٹا ہوا کپڑا راز کے ظاہر ہونے کی دلیل ہے اور پشمینے اور نمدے اور ٹاٹ کا کپڑا مال اور مراد کے حاصل ہونے پر دلیل ہے اور چیتھڑے لگا ہوا کپڑا درویشی اور تنگدستی کی دلیل ہے اور میلا کپڑا خواہ کسی قسم کا ہو، اندوہ اور غم کی دلیل ہے اور کاغذی کپڑا ملامت اور بدی کی دلیل ہے اور چوپائوں کے پوست کا جامہ خیر اور منفعت کی دلیل ہے اور بے درز کپڑا کفن کی شکل پر دلیل ہے کہ اس کے دین کے کام پورے ہو گئے ہیں۔ لیکن اس کی عمر بھی آخر کو پہنچ گئی ہے اور اگر دیکھے کہ گدھے کا چمڑا پہنے ہوئے ہے تو دلیل ہے کہ عزت اور مرتبہ پائے گا۔ حضرت ابن سیرین رحمتہ اللہ علیہ نے فرمایا ہے کہ اگر کوئی سرداری کے دیکھے کہ کپڑے پہنے ہوئے ہے تو اگر اس کپڑے کا اہل ہے تو دلیل ہے کہ اس کا کام قوی ہوگا اور اگر دیکھے کہ وزارت کا لباس پہنے ہوئے ہے تو دلیل ہے کہ مال بہت پائے گا۔ لیکن لوگوں سے ملامت دیکھے گا اور اگر دیکھے کہ دربانی کا لباس پہنے ہوئے ہے تو دلیل ہے کہ بزرگوں کی عطاء سے محروم رہے گا اور اگر دیکھے کہ شاہی مددگار کا لباس پہنے ہوئے ہے تو دلیل ہے کہ کوئی اس کو عطا پہنچانے میں مددگار ہوگا اور اگر جلاد کی پوشاک پہنے ہوئے دیکھے تو دلیل ہے کہ نفع پائے گا اور اگر دیکھے کہ نمبردار کی پوشاک پہنے ہوئے ہے تو دلیل ہے کہ باامانت اور زبان آور ہوگا اور لوگوں کے ضروری کاموں میں مشغول ہوگا اور اگر دیکھے کہ صوفیوں کا لباس پہنے ہوئے ہے تو دلیل ہے کہ اس کا دین زیادہ ہوگا اور اگر دیکھے کہ زاہدوں کا لباس پہنے ہوئے ہے تو دلیل ہے کہ با امانت ہوگا اور اگر دیکھے کہ سوداگروں کا لباس پہنے ہوئے ہے تو دلیل ہے کہ اس کا دنیا کا کاروبار نیک ہوگا۔ اور اگر دیکھے کہ اہل صلاح کا لباس پہنے ہوئے ہے تو دلیل ہے کہ اس کا دین صلاح پر ہوگا اور اگر دیکھے کہ اہل فساد کا لباس پہنے ہوئے ہے تو اندوہ اور غم کی دلیل ہے اور اگر دیکھے کہ مزدور کا رکن کا لباس پہنا ہے تو دلیل ہے کہ فکر مند اور رنجور ہوگا۔ اور اگر دیکھے کہ طبیب کا لباس پہنے ہوئے ہے تو دلیل ہے کہ اس کا کام نیک ہوگا اور لوگوں میں مشہور ہوگا۔ اور اگر کوئی شخص دیکھے کہ یہودیوں کا لباس پہنا ہے تودلیل ہے کہ کسی کو مکر وحیلہ سے ہلاک کرے گا اوراس کا سرانجام بد ہوگا۔ اور اگر دیکھے کہ عیسائیوں کالباس پہنے ہوئے ہے تو اس سے دلیل ہے کہ ایساکام کرے گا کہ جس کے باعث دوست سے امن نہ ہو گااوراگر دیکھے کہ پادریوں کالباس پہنے ہوئے ہے تو اس سے دلیل ہے کہ وہ بدعتی ہوگا اور اس کی رغبت کفر اورگمراہی کی طرف ہوگی۔ اور اگر دیکھے کہ اس کے پاس آتش پرستوں کالباس ہے تودلیل ہے کہ اس کی رغبت بے دینوں اور جاہلوں کی طرف ہوگی اور اگر دیکھے کہ سپاہیوں کالباس پہنے ہوئے ہے تو اس سے دلیل ہے کہ اس کی کسی کے ساتھ عدوات ہوگی۔ اوراگر کوئی شخص دیکھے کہ اس کے پاس کسی مرتد کالباس ہے تودلیل ہے کہ اس کو کوئی شخص چیز دے کرپھر واپس لے گا۔ اور اگر دیکھے کہ اس کے پاس بت پرست کا لباس تو ہے دلیل ہے کہ کسی بادشاہ یاامیر کی خدمت میں مشغول ہوگا اور اگر دیکھے کہ عورت کا لباس پہنے ہوئے ہے تو دلیل ہے کہ اپنے بزرگ سے دور ہوگا اور اگر دیکھے کہ جیل والوں کے کپڑے پہنے ہوئے ہے تو دلیل ہے کہ کسی کام کے لیے غمگین اور حاجت مند ہو گا اور اگر دیکھے کہ قلی کا لباس پہنے ہوئے ہے تو دلیل ہے کہ امانت دار ہوگا اورانگشت نماہوگا اور اگر دیکھے کہ گورکن کا لباس پہنے ہوئے ہے تو دلیل ہے کہ کسی کمینے اور کم ہمت کی خدمت میں مشغول ہو گا۔ اور اگر دیکھے کہ ناخدا کا لباس پہنے ہوئے ہے تو دلیل ہے کہ اس کو کسی مصلحت سے حلال کی روزی پہنچے گی اور اگر دیکھے کہ قصابی کا لباس اس کے پاس ہے تو دلیل ہے کہ اس کو نقصان اور اندوہ پہنچے گا۔ اوراگر دیکھے کہ اس نے باشکوہ لباس پہنا ہے تو دلیل ہے کہ عورت کے ساتھ راستی سے صحبت نہ رکھے گا۔ حضرت ابراہیم کرمانی رحمتہ اللہ علیہ نے فرمایا ہے کہ اگر کوئی دیکھے کہ اس کے پاس نیا کپڑا ہے اور دھوبی کا دھلا ہوا نہیں ہے تو نیکی کی دلیل ہے اور تنگ اور کمینہ کپڑا دیکھنا اور کورا کپڑا دھوبی کے دھلے سے بہتر ہے اور زربفت کا جامہ عقلمند عورت اور دانا کنیز ہے۔ اور چادر کا کپڑا دھاری دار خیرو منفعت ہے اور نامعلوم رسی کا کپڑا کوڑے کا زخم یا سخت غم ہے جو اس کو پہنچے گا اور مقرر کپڑا طلب کیا ہوا مال ہے۔ حضرت جابر مغربی رحمتہ اللہ علیہ نے فرمایا ہے کہ جامہ دیکھنے کی تاویل دو طرح پر ہے۔ ایک کا تعلق دین سے ہے اور دوسرے کا تعلق دنیا سے ہے اور سفید کپڑا دین ہے اور دستار کا نیا کپڑا دنیا ہے‘ اگر کوئی دیکھے کہ اس کے پاس نیا سفید پاکیزہ کپڑا ہے تو یہ دنیا اور دین دونوں کے لیے برا ہے اور اگر کپڑے کو میلا اور پھٹا ہوا دیکھے تو یہ بھی فساد دین اور فساد دنیا کی دلیل ہے اور سرخ کپڑا عورتوں کی دنیا کے لیے نیک ہے اور مردوں کے لیے بھی نیک ہے اور پیراہن اور ازار اور ریشمی چادر اور قبا اور دستاریہ سب چیزیں مردوں کے لیے غم و اندوہ ہیں یا جنگ اور خصومت اور جھگڑا ہے اور زرد کپڑا مردوں کے لیے بیماری ہے۔ اور بعض اہل تعبیر کے فرمان کے مطابق اگر عورت دیکھے کہ اس نے زرد لباس پہنا ہے تو دلیل ہے کہ وہ شوہر کرے گی اور اگر شوہر دار ہے تو بیمار ہوگی اور جامہ سبز عورتوں اور مردوں کے لیے دین ہے اور اگر زندہ شخص پر دیکھے تو دین کی صلاح ہے اور اگر مردے پر دیکھے تو آخرت کی نجات کی دلیل ہے اور سیاہ کپڑا اس کے لیے جو ہمیشہ سیاہ پہنتا ہے نیک ہے۔ لیکن سفید پہننے والے کے لیے سیاہ لباس نیک نہیں ہے۔ نہ دین میں اور نہ دنیا میں اچھا ہے۔ اور بعض اہل تعبیر کے نزدیک سیاہ کپڑا خطیب اور قاضی اور بادشاہ کے لیے اچھا ہے اور رعایا کے لیے غم و اندوہ ہے۔ اور نیلا کپڑا بہتان اور غم اور مصیبت ہے۔ اگر کوئی دیکھے کہ اس کے پاس رنگ دار کپڑا ہے۔ سبز اور سرخ اور زرد ہے تو دلیل ہے کہ بادشاہ سے یا اس ولایت کے حاکم سے ایسی بات سنے گا جو اسے بھلی نہ معلوم ہوگی۔ حضرت اسماعیل اشعث رحمتہ اللہ علیہ نے فرمایا ہے کہ اگر کوئی خواب میں دیکھے کہ اس کے پاس کپڑا دونوں طرف سے دورنگا ہے تو دلیل ہے کہ اہل دنیا اور اہل دین کے ساتھ ذلت سے زندگی بسر کرے گا اور اگر دیکھے کہ اپنا کپڑا کھاتا ہے تو دلیل ہے کہ اپنے مال میں سے بہت کچھ خرچ کرے گا اور اگر دیکھے کہ پھٹا ہوا کپڑا پہنا ہے تو دلیل ہے کہ سفر میں رہے گا۔ یا کسی کام کے لیے اس کو قید خانہ میں لے جائے اور اگر دیکھے کہ اس کا جامہ ضائع ہوا یا اس سے کسی نے لیا اور وہ خود برہنہ رہا ہے تو دلیل ہے کہ اس کی عزت اور مرتبہ کم ہوگا اور ذلیل اور خوار ہوگا اور اگر دیکھے کہ اپنا کپڑا پھاڑا ہے تو دلیل ہے کہ وہ غم ناک ہوگا اور اپنی عورت سے جھگڑا کرے گا۔ اور اگر دیکھے کہ اس کا کپڑا پھٹا ہوا ہے تو دلیل ہے کہ عورت سے جدا ہوا اور اگر دیکھے کہ اپنے کپڑے کو یا اپنے اہل خانہ کے کپڑے کو مومی کرتا ہے تو دلیل ہے کہ اس کا اپنے خویش سے جھگڑا پڑے گا یا دوست سے لڑے گا اور اگر دیکھے کہ اس کا کپڑا کسی نے چھینا ہے اور وہ ننگا رہ گیا ہے تو دلیل ہے کہ عزت اور مرتبے سے گرے گا اور اگر دیکھے کہ تہ لگے ہوئے کپڑے کو کھولا ہے تو دلیل ہے کہ سفر کو جائے گا اور اگر دیکھے کہ کھلے کپڑے کو لپیٹتا ہے تو دلیل ہے کہ اس کا غائب شخص سفر سے واپس آئے گا۔ اگر دیکھے کہ عورتوں کا لباس پہنے ہوئے ہے تو دلیل ہے کہ اس کا مال زیادہ ہوگا لیکن اس کو بہت خوف لاحق ہوگا اور ایک قول کے مطابق اس کو غم و اندوہ ہو گا اور وہ بے حرمت بھی ہوگا اور اگر دیکھے کہ مردوں کا لباس رکھتا ہے تو دلیل ہے کہ اس کو خیرو نعمت حاصل ہوگی اور خواب میں لباس کا پانا سفر کی دلیل ہے اور جامہ کے طول و عرض کے مطابق سفر کی مدت ہوگی اور اگر دیکھے کہ جامہ کو تمام کر دیا ہے تو دلیل ہے کہ غم سے نجات پائے گا۔ حضرت اصفہانی رحمتہ اللہ علیہ نے فرمایا ہے کہ خواب میں سب جاموں سے بہتر سوتی جامہ ہے۔ جس میں ریشم اور ابریشم نہ ہو اور سوتی عنابی لباس یا ریشم کا لباس دونوں مال حرام اور فساد دین کی دلیل ہیں۔ اور جامہ دیبائے حریر اور ابریشم کا مردوں کے لیے برا ہے اور عورتوں کے لیے اچھا ہے اور پرانا کپڑا بادشاہ کی طرف سے غم و اندوہ ہے اور اگر کوئی خواب میں پرانا کپڑا بیچے تو نیک ہے اور اگر پرانا کپڑا خریدے تو بد ہے اور پرانا لباس پہننا برا ہے اور پرانا کپڑا جسم پر سے اتارنا اچھا ہے۔ حضرت جابر مغربی رحمتہ اللہ علیہ نے فرمایا ہے کہ اگر کوئی خواب میں دھلا ہوا کپڑا پہنے تو بخار کی دلیل ہے اور اگر میلا کپڑا دیکھے تو درویش ہوگا۔ اگر خواب میں دیکھے کہ اس نے رنگین کپڑا پہنا ہے تو عورت اور سپاہی کے لیے نیک تاویل ہے اور اگر دیکھے کہ عجیب رنگ کا لباس رکھتا ہے تو دلیل ہے کہ کوئی مکروہ بات اس کے آگے آئے گی۔ حضرت جعفر صادق رحمتہ اللہ علیہ نے فرمایا ہے کہ نیا کپڑا خواب میں چار وجہ پر ہے۔ اول: عورت۔ دوم: بادشاہ۔ سوم: مال ۔ چہارم: خیرومنفعت۔ اور یہ بھی فرمایا ہے کہ اگر کوئی شخص خواب میں دیکھے کہ وہ اپنا کپڑا مقراض یعنی قینچی سے کتراتا ہے تو دلیل ہے کہ اس کو کوئی چیز پہنچے گی اور اگر دیکھے کہ چوروں نے اس کے کپڑے نکالے ہیں تو دلیل ہے کہ اس کی عورتوں کے درمیان فساد برپا ہوگا۔